SIZE
1 / 9

وہ محبت کے معاملے میں بہت شدت پسند تھی . شدت اس کے مزاج کا خاصا تھا .

یہ شدت شاید اس کے خون کا حصہ تھی . اسکی ماں گھنٹوں مصلے پر بیٹھی رہتی اور ماں کی یہ ریاضت اور محبت اس کے وجود میں ڈھل گئی اور اس کے اندر گھر کر کے اس کے مزاج کا حصہ بن گئی . زندگی میں جس کو بھی چاہا ' یہ شدتیں اس پر مسلط رہیں .

رشتے ہوں یہ دوستی وہ ہر معاملے میں خالص تھی ' مگر ایک خامی تھی کہ صرف اپنا نقطہ نظر سمجھانے کی کوشش کرتی . دوسروں کے خیالات و نظریات سمجھنے کی اس میں صلاحیت نہیں تھی . یا وہ سمجھنا ہی نہیں چاہتی تھی . مزاج پر شدتیں اس قدر حاوی تھیں کہ اپنی حساس طبع کے باعث وہ حس مزاح سے ہی محروم ہو گئی تھی .

اور میں ساحر سمیع اس کو مذاق مذاق میں ہی جیتنا چاہتا تھا ' مگر مذاق مذاق میں ہی ہار گیا .

وہ مجھ سے ملنے سے پہلے زندگی جیتی تھی ' مگر جب وصل کی امید کو نا امیدی کی سیاہی نے ڈھک لیا تو زندگی اسے جینے لگی .

شاید اسی لئے اس نے بے فیض زندگی سے پلو چھڑا لیا .

حلقہ ادب کی محفل میں نئے ادبی جریدے میں سحر سرور کی خوبصورت کہانی پر بحث جاری تھی .وہ نئے لکھنے والوں میں خوبصورت اضافہ تھی . اس کے لفظوں میں زندگی بولتی . عورت کے دکھ ' وڈیرا شاہی . معاشرے کے پیسے ہوئے طبقے پر اس کی تحریریں بے حد پسند کی جاتیں .

مگر اس دن محفل میں جس کہانی پر بحث چھڑی تھی . وہ اس کی محبت پر لکھی ' پر اثر تحریر تھی . جو شاید اس نے ایڈیٹر کے پر زور اصرارپر لکھی تھی .

حلقہ یاراں کا فرہاد اسے بار بار " سہر سرور " کہہ کر راۓ دینے میں بازی لے جانا چاہتا . اس کا نام " سحر سرور " ہے . میں نے تصحیح کی . فرہاد زور سے ہنسا .

" اں ہاں ساحر سمیع !'اس نے دائیں بائیں سر ہلایا ." میں تو اسے ایسے ہی کہوں گا . کیونکہ مجھے بڑا سرور ملتا ہے ." اس نے لفظ " سرور " بولتے وقت اپنے سیگریٹ کے دھوئیں سے جلے سیاہ ہونٹ گول دائرے میں سکیڑے . مجھے اس کا یہ واہیات انداز ناگوار تو گزرا ' مگر خاموش رہا .

" سنو کبھی عشق کیا ہے ؟" اس نے جھک کر سرگوشی کی .